نرینہ اولاد کے لیے وظیفہ
سوال:
میں نے نرینہ اولاد کے حصول کے لیے کسی عالم دین سے درج ذیل وظیفہ پوچھا تھا (اس میں 2 دو عمل ہیں) کیا یہ ٹھیک ہے ؟ یہ عمل کیا بھی تھا مگر رمضان المبارک میں میرے (6 ماہ) کے بچے (بیٹا) کا پیٹ میں انتقال ہو گیا تھا۔ “جب حمل ٹھہرے دو ماہ بیس دن گزر جائیں تو سورة یوسف کا تعویذ بنا کر عورت کے گلے میں پہنادیں یہ ناف پے پڑا رہے اسکے ساتھ عورت مع والدہ کے نام کے اعداد نکال کر اس کے مطابق یہ آیت مبارکہ (ولہ ما سکن فی اللیل و النہار وہو السمیع العلیم) فجر کی نماز کے بعد گندم کے دانہ کے برابر گڑ کی ڈلی پے دم کرنا ہے اور اس ڈلی کو بغیر پانی پیئے ثابت نگلنا ھے ڈلی کے ٹکرے نہ ھوں ورنہ جتنے ٹکڑے ھونگے اتنے ھی بچے ھونگے ” حمل محفوظ رکھنے کے لیے بھی کوئی عمل بتا دیں اگر نرینہ اولاد کے حصول کے لیے درج بالا عمل ٹھیک ہے تو میری اہلیہ کے نام کے اعداد مہیا فرما دیں۔
جواب نمبر: 601278
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:277-225/sd=4/1442
مذکورہ وظیفہ کی تصریح تو نظر سے نہیں گذری ؛ البتہ نرینہ اولاد کے لیے اعمالِ قرآنی (ص: ۶۷) میں یہ عمل لکھا ہوا ہے کہ شروع مہینہ حمل میں اگر داہنی پسلی پر عورت کی سورہ اعلیٰ (سبح اسم ربک الاعلی الخ) لکھ دی جائے تو ان شاء اللہ تعالیٰ نرینہ اولاد پیدا ہوگی؛ لہٰذا یہ عمل کیا جاسکتا ہے ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند