عورت کا سر کے بالوں کو کلر کرنا
سوال:میری بیوی کی عمر ۳۲ سال ہے، اس کے سر کے بال سفید ہو گئے ہیں تو کیا وہ سر کے بال میں کلر کروا سکتی ہے؟
جواب نمبر: 145438
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 2-021-045/Sd=2/1438
جی ہاں! زیب و زینت کے طور پر آپ کی اہلیہ سفید بالوں پر کالا یا سرخ خضاب لگاسکتی ہے؛ لیکن اگر کلر کرانے کے بعد بالوں پر پرت جم جائے اور پانی بالوں تک نہ پہنچے، تو بالوں تک پانی پہنچانے کے لیے وضو اور غسل میں پرت کو ہٹا نا ضروری ہوگا،اس کے بغیر وضو اور غسل صحیح نہیں ہوگا ۔ومنہم من فرّق بین الرجل والمرأة فأجاز لہا دونہ، واختارہ الحلیمي واستنبط ابن أبي عاصم من قولہ: جنبوہ السواد۔ (أوجز المسالک ۱۷/۴۷دار القلم دمشق) قال معمر عن قتادة رخّص في صباغ الشعر بالسواد للنساء، وعن حماد بن سلمة عن أم شبیب قالت: سألنا عائشة عن تسوید الشعر؟ قالت: لوددت أن عندي شیئًا سودت۔ (المصنف لعبد الرزاق ۱۱/۱۵۵) قال میرک: ذہب أکثر العلماء إلی کراہة الخضاب بالسوداء وجنح النووي أنہا کراہة تحریم، وإن من العلماء من رخص فیہ في الجہاد، ولم یرخص في غیرہ، ومنہم من فرق في ذٰلک بین الرجل والمرأة، فأجازہ لہا دون الرجل۔ (مرقاة المفاتیح ۸/۳۰۴المکتبة الأشرفیة) جنبوہ السواد الخ، وعن الحلیمي أن الکراہة خاصةٌ بالرجال دون النساء، فیجوز ذلک للمرأة لأجل زوجہا۔ (أوجز المسالک / باب ما جاء في صبغ الشعر ۶/۳۳۵مطبوعہ سہانپور)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند