رمضان کی طاق راتوں میں مساجد میں اجتماعی عبادت، دعا، بیان، ذکر و تلاوت کرنا کیسا ہے؟ (۲)عید کے دن مصافحہ اور گلے ملنا کیسا ہے؟ (۳)تراویح میں قرآن مکمل کئے بغیر تبلیغی جماعت میں جانا کیسا ہے؟
سوال:
رمضان کی طاق راتوں میں مساجد میں اجتماعی عبادت، دعا، بیان، ذکر و تلاوت کرنا کیسا ہے؟ (۲)عید کے دن مصافحہ اور گلے ملنا کیسا ہے؟ (۳)تراویح میں قرآن مکمل کئے بغیر تبلیغی جماعت میں جانا کیسا ہے؟ قرآن سننا افضل ہے یا جماعت میں جانا؟
جواب نمبر: 15868
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1532=1212/1430/ل
(۱) رمضان کی طاق راتوں میں اجتماعی طور پر عبادت،دعاء، بیان ذکر وتلاوت وغیرہ کا اہتمام والتزام کرنا درست نہیں، ان راتوں میں انفرادی طور پر کثرت سے عبادت کرنی چاہیے، کیونکہ یہ اعمال ازقبیل نوافل ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان نمازوں کے علاوہ جن کا باجماعت ادا کرنا ثابت ہے، دیگر عبادات نوافل وغیرہ سخت مجبوری کے باوجود گھر میں ادا کرتے تھے، البتہ اگر مسجد میں عبادت، تلاوت وغیرہ کا اہتمام نہیں کیا گیا، بلکہ اتفاقاً لوگ مسجد میں آکر تلاوت قرآن، نماز اور ذکر کرنے لگے تو اس کی گنجائش ہے، البتہ گھر میں ان اعمال کا کرنا زیادہ ثواب کا کام ہے۔
(۲) عید کے دن عید کی نماز کے بعد مصافحہ کرنا مکروہ و بدعت ہے۔
(۳) اگر جماعت میں کوئی حافظ مل جائے جو اس کو چھوٹے ہوئے پارے تراویح میں سنادے یا آنے کے بعد کسی حافظ کا انتظام ہوجائے تو جماعت میں جانا بہتر ہے اور اگر کسی حافظ کا انتظام نہ ہوسکے تو بہتر یہ ہے کہ پہلے قرآن سن لے پھر جماعت میں جائے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند