اگر اذان کے کلمات بھول جائیں
سوال
اگر مؤذن نے اذان میں “حی علی الصلوۃ” پڑھنا بھولے سے چھوڑ دیا، بعد اذان یاد آگیا، کیا اب اس پر اذان کا اعادہ ہے یا نہیں؟
جواب
اگر ااذان کے الفاظ آگے پیچھے ہوجائیں یا کوئی کلمہ بھول سے چھوٹ جائے تو فوراً یاد آنے کی صورت میں جہاں غلطی ہوئی ہے اس کو صحیح کرکے پڑھ لے۔ شروع سے پوری اذان کو دہرانا ضروری نہیں، اور اگر کچھ دیر کے بعد یاد آئے اور نماز کا وقت باقی ہو تو شروع سے اذان کا اعادہ کرلے۔
الفتاوى الهندية (1/ 56):
“ويرتب بين كلمات الأذان والإقامة كما شرع، كذا في محيط السرخسي.
وإذا قدم في أذانه أو في إقامته بعض الكلمات على بعض نحو أن يقول: أشهد أن محمدًا رسول الله قبل قوله: أشهد أن لا إله إلا الله، فالأفضل في هذا أن ما سبق على أوانه لايعتد به حتى يعيده في أوانه وموضعه وإن مضى على ذلك جازت صلاته، كذا في المحيط.”
فتاوی شامی میں ہے:
” … ولو قدم فیهما موٴخرًا، أعاد ما قدم فقط ولایتکلم فیها أصلاً، فإن تکلّم استأنف.”
وقال الشامي:
“کما لو قدم الفلاح علی الصلاة یعیده فقط أي ولایستأنف الأذان من أوله …” الخ․ (۱/ ۳۶۱)
فقط والله اعلم
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن
Tag:اذان